غزل
Read Count : 97
Category : Poems
Sub Category : N/A
طبیباے طبیب مجھے کوئی سے دوامجھے نیند نہ رات کو اتی ہےمیں جب بھی آنکھیں بند کروںاُسکی یاد ان ترپاتی ہےمیں ساری رات یہ سوچتا رہتا ہوںوہ کیوں اتنا رُلاتی ہےاے طبیب میرا علاج کرمیرے ذہن سے وہ نہ جاتی ہےمیں لاکھ بھلاتا ہوں اسےوہ پلٹ کر واپس اتی ہےمیں نے لاکھ وظیفے کر لیےمگر نفرت نہ اس سے ہو پاتی ہےاے طبیب میرا کچھ کر دےمجھے سانس نہ ٹھیک سے اتی ہےمیں نے رب سے بھی التجا ہے کیمگر موت نہ مجھکو اتی ہےاے طبیب مجھے کوئی سے دوامجھے نیند نہ رات کو اتی ہےمزملMلng
Comments
- No Comments