غزل Read Count : 86

Category : Poems

Sub Category : N/A
طبیب
اے طبیب مجھے کوئی سے دوا
مجھے نیند نہ رات کو اتی ہے
میں جب بھی آنکھیں بند کروں
اُسکی یاد ان ترپاتی ہے
میں ساری رات یہ سوچتا رہتا ہوں
وہ کیوں اتنا رُلاتی ہے
اے طبیب میرا علاج کر
میرے ذہن سے وہ نہ جاتی ہے
میں لاکھ بھلاتا ہوں اسے
وہ پلٹ کر واپس اتی ہے
میں نے لاکھ وظیفے کر لیے 
مگر نفرت نہ اس سے ہو پاتی ہے
اے طبیب میرا کچھ کر دے
مجھے سانس نہ ٹھیک سے اتی ہے
میں نے رب سے بھی التجا ہے کی
مگر موت نہ مجھکو اتی ہے 
اے طبیب مجھے کوئی سے دوا 
مجھے نیند نہ رات کو اتی ہے
مزمل 
Mلng

Comments

  • No Comments
Log Out?

Are you sure you want to log out?