خدا کا انصاف
Read Count : 164
Category : Books-Fiction
Sub Category : YoungAdult
اس دن جب میں کمرہ جماعت میں داخل ہوئی تو پاکیزہ کمرہ جماعت کے آخری بینچ پر اکیلی بیٹھی کھڑکی سے باہر آسمان کو گھور رہی تھی اسکی آنکھوں کو دیکھ کر معلوم ہوتا تھا جیسے وہ کسی گہری سوچ میں مبتلہ ہے خیر میں نے اسے نظر انداز کرتے ہوئے پڑھنا شروع کر دیا اس کے بعد میرا لیکچر ختم ہوگیا اور میں وہاں سے چلی گئی سارا دن اِسی طرح مصروفیت میں گزر گیا لیکن چھوٹی سے دس منٹ پہلے میں نے پاکیزہ کو کالج کی گراونڈ میں اکیلے بیٹھے دیکھا اب وہ آسمان کو نہیں بلکہ ایک درخت کو گھورے جارہی تھی میں اسکے پاس گئی اور کہا ''پاکیزہ'' وہ احترامً کھڑی ہو گئی اور بولی ''جی مس'' میں اُسی بینچ پر بیٹھ گئی اور اسے بھی وہیں بیٹھنے کو کہا اور پوچھا پاکیزہ بیٹا کیا تمہیں کوئی پریشانی ہے ؟ اس نے ہلکی سی مسکان کے ساتھ مجھے دیکھا مگر کچھ بول نہ سکی میں نے پھر وہی سوال کیا اور تھوڑا اصرار بھی کیا اس بار اس نے مجھ سے نظریں ملانے کی بجاۓ آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور دھیمی آواز میں بولی ''خدا کا انصاف'' میں نے سوالیہ انداز میں کہا ''خدا کا انصاف'' اب اس نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا ''جی مس'' ''خدا کا انصاف'' آخر کب خدا اپنا انصاف اس زمیں پر اتارے گا ؟ آخر کب وہ دن آئے گا جب چھوٹے بچے سڑکوں پر بھیک نہیں بلکہ سکولوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہوں گے ؟آخر کب وہ دن آئے گا جب خواجہ سرا حقارت و تذلیل کا نشانہ نہیں بنے گے بلکہ سکولوں ، کالجوں اور دفتروں میں لڑکے اور لڑکیوں کے شانہ بشانہ اپنے فن کا لوہا منوا رہے ہوں گے ؟ آخر کب وہ دن آئے گا جب اولڈہومز کا تصور تک باقی نہیں رہے گا؟ یہ سب سوالات اس نے ایک سانس میں کہہ دیے اسکے ان سوالات نے میرے ذہین کو ایک لمحے کے لیے الجھا دیا مگر پھر میں بے ساختہ بولی، ''پاکیزہ'' اللّٰہ نے تو ہم پر اپنا انصاف اتار دیا اس نے ہمارے لئے اپنے نبی بھیجے ، جن پر اپنی آسمانی کتب نازل فرمائیں تاکہ ہم زندگی کے ہر شعبے میں ان سے رہنمائی حاصل کر سکیں۔ جانتی ہو وہ دن کب آئے گا جب بچے بھیک مانگنے کی بجاۓ تعلیم حاصل کرے گے؟ یہ دن تب آئے گا جب ہم اپنے بچوں کو مفلسی کے دڑ سے کوڑادان میں نہیں پھینکیں گے۔ جانتی ہو وہ دن آئے گا جب خواجہ سرا لڑکے اور لڑکیوں کے شانہ بشانہ اپنے فن کا لوہا منوا رہے ہوں ؟ یہ دن تب آئے گا جب ہم اپنے گھر پیدا ہونیوالی خواجہ سرا اولاد کو معاشرے میں شرمندگی کا باعث نہیں سمجھیں گے بلکہ انہیں وہی پیار ، اہمیت اور تعلیم و تربیت دیں گے جو بیٹے اور بیٹی کو دی جاتی ہے۔ جانتی ہو وہ دن کب آئے گا جب ہمارے معاشرے سے اولڈہومز کا تصور ختم ہو جائے گا؟ یہ دن تب آئے گا جب ہم اپنے کمزور اور بیمار بزرگوں کو ایک بوجھ تسلیم نہیں کریں گے بلکہ انہیں خدا کی رحمت سمجھیں گے اور انہیں وہی عزت، پیار اور شفقت دیں گے جو انہوں نے ہمیں بچپن میں دی تھی۔۔۔ تحریم منظر
Comments
- No Comments